حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ علی رضا اعرافی نے حضرت معصومہ (س) یونیورسٹی کے میٹنگ ہال میں منعقدہ اس یونیورسٹی کی علمی کمیٹی کے ممبران سے ملاقات میں گفتگو کے دوران کہا: خواتین اور اسلامی خاندانی نظام مغرب کے ساتھ جمہوریہ اسلامی کے تہذیبی تصادم کا مرکزی نکتہ قرار پاتے ہیں۔
انہوں نے کہا: فلسفہ، اخلاقیات اور فقہ تین ایسے نقطہ نظر ہیں جو علم و دانش میں تحول ایجاد کر سکتے ہیں لیکن ان تینوں نقطہ نظر کو صرف شعار و زبانی دعووں سے حاصل نہیں کیا جائے گا بلکہ ان پر عملی سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: صفوی دور میں شیخ بہائی جیسے لوگوں کی موجودگی کی وجہ سے ملک میں شاہکار تعمیراتی کاموں کا شاندار مظاہرہ ہوا لیکن آج اگر دیکھا جائے تو ہمارے پاس فن تعمیر اور شہری منصوبہ بندی میں ان جیسے افراد ناپید ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ایسا ہونے کی وجہ یہ تھی کہ شیخ بہائی علمِ فقہ اور معارفِ اسلامی پر عبور رکھتے تھے اور جدید علوم میں بھی اپنی خاص نظر رکھتے تھے۔ آج ہمیں ایسے افراد کی پرورش اور آبیاری پر توجہ دینی چاہیے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: خواتین اور اسلامی خاندانی نظام مغرب کے ساتھ جمہوریہ اسلامی کے تہذیبی تصادمی کنارے شمار ہوتے ہیں۔ اس میدان میں اسلامی انقلاب کے پاس ایک خاص منطق ہے جسے عالمی سطح پر اجاگر کیا جا سکتا ہے۔